"دیکھو میں تم سے شادی نہیں کر سکتا یہ ہماری آخری ملاقات ہے۔ میرا سب کچھ میری پاک دامن بیوی ہے جو یوں ہوٹلوں میں نہیں جاتی،وہ ضرور میری کسی نیکی کا اجر ہے۔"
رخشی کا دل بری طرح ٹوٹا تھا۔
ذلت کا یہ عالم ناقابلِ برداشت تھا۔
شادی کا چوتھا مہینہ تھا غالباً، عشاٰء کی نماز کے بعد وہ جلدی گھر آیا۔ راہداری سے گزرتے کمرے سے آتا نسوانی قہقہ سن کر ٹھٹکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ویسے دوبارہ کب مل رہے ہو؟ پچھلی ملاقات میں تم نے سونے کی چین دینے کا وعدہ کیا تھا۔"
نعیم کو ہاتھ میں پکڑی سونے کی چین رینگتا ہوا سانپ محسوس ہوا۔ رخشی کی تضحیک و آنسو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سجدے میں گر کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنے لگا۔
آسیہ شا ہین چکوال
No comments:
Post a Comment