الیکشن کمیشن اور سیاسی قوتیں
پاکستان سمیت محتلف ممالک کی عوام الیکشن کے ذریعے ہی حکمران منتحب کرتی ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن جیسے ادارے کے تحت الیکشن منعقد ہو تےہیں. پاکستان میں 23مارچ1956 کو الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں آیا تاکہ صاف شفاف انتحابات کراۓ جائیں۔ 1973ءکے آئین میں الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں کاتعین کیا گیا اور اسے خود مختار اور آزاد ادارہ بنایا گیا،لیکن در حقیقت یہ صرف حکومت اور عدلیہ کے زیراثرتھا۔ پارلیمانی انتحابات 2008کے بعد یہ محسوس کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو صحیح معنوں میں بااختیار طا قتور اورآزاد ادارہ بنایا جائے تاکہ پاکستان میں انتحابات میں ہونےوالی دھاندلی کو روکا جا سکے۔ تب سے لے کر اب تک اس سلسلے میں پارلیمنٹ میں چار ترمیمیں منظور ہو چکی ہیں۔ حال ہی میں6 فروری 2017 کو وفاقی کا بینہ نے(انتحابی اصطلا حات)بل منظور کر لیا ہے۔ امید ہےعنقریب پارلیمینٹ میں پیش ہونےکے بعد الیکشن کمیشن پہلےسے با اختیار اور آزاد ادارے کی صورت اختیار کرلے گا۔ اس بل کی منظوری سے صاف شفاف 'دھاندلی سے پاک الیکشن منعقد کیے جا سکیں گے ۔ اگر ہم 2013کی باتکریں تو پنجاب میں بے حد دھاندلی ہوئی سندھ میں بھی دھاندلی کھل کر سامنے آگئی ۔ یہ وہ دھاندلی تھی جو مکمل انڈر سٹینڈنگ کے ساتھ ہوئی تھی کچھ لوگ پولیس کے ساتھ مل کر الیکشن انتظامیہ کے ساتھ مل کرالیکشن لڑتے ہیں۔ یو ں دیکھا جائے تو دھاندلی باقاعدہ طورپر سیاسی عمل کا حصہ بن چکی ہے۔ الیکشن کا صاف شفاف ہونا بڑا مسئلہ نہیں لیکن جو سیاسی قوتیں اس وقت میدان میں ہیں وہ دراصل اسے دھاندلی سے پاک بنانا ہی نہیں چاہتیں۔ سب یہی چاہتے ہیں کہ یہ چیز موجود رہے آج کوئی دوسرا استعمال کرے تو کل ہم کریں گے اس لیےدھاندلی سے پاک انتحابات کرانا اس وقت تک ممکن نہ ہوسکیں گے جب تک کرپٹ حکمران حکومت میں زورآور ہیں اور ان کا زور توڑنے کے لیے ہمیں ایک ہو کر سوچ سمجھ کر صرف حکومتی اہل کو ووٹ دینا ہو گا.
No comments:
Post a Comment